(قارئین! آپ کا کبھی کسی پراسرار چیز سے واسطہ پڑا ہو تو ہمیں ضرور لکھیں، چاہے بے ربط لکھیں، نوک پلک ہم خود سنوار لیں گے)
پر اسرا ر واقعہ ( نا زش طار ق رحمانی ،لا ہور )
محترم جنا ب حکیم صاحب السلام علیکم !
اللہ تعالیٰ کی رحمت آپ پر ہو ۔ میں جو مسئلہ لکھنے لگی ہو ں مجھے نہیں معلوم کہ اس کو کس سلسلے کے اندر لکھو ںکہ نہ تو جا دو جنا ت سے ملا قات کا شا ئبہ ہے اور نہ جا دو ٹونے کا ۔ اس لیے جہا ںمنا سب سمجھیں ،شامل کرلیں اور اس کو رسالے میں شائع کریں ۔عر ض ہے کہ ایک دن میں اپنے بھائی کے ساتھ کمرے میں بیٹھی تھی ۔ میںاچانک کچھ الما ری سے لینے کے لیے اٹھی اور پھر جب مڑی تو مجھے لگا کہ میرے ارد گرد ڈھیر سارے مچھر وغیرہ ہیں۔ جن کو بے خیا لی میں ہا تھ وغیرہ مارنے پر بھی کوئی فرق نہ پڑا ۔ جب میں نے غور کیا تو دیکھا کہ سنہر ی رنگ کے پانی کے قطرے نما آرہے ہیں ۔ وہ عین درمیان میں جا کر غائب ہو جا تے ہیں ۔ ایسے لگتا تھا جیسے بارش ہورہی ہو اور کا فی بھلے لگ رہے تھے ۔ان کی Density بھی پانی کی طر ح لگتی تھی ۔ وہ نہ تو سرا ب تھے کہ پلک جھپکنے سے غائب ہو جا تے یا جگہ بدلتے ۔ نہ ہی کوئی نظر کا مسئلہ تھا ۔ میں ایک ایک قطرے کو اپنی آنکھو ں سے دیکھ رہی تھی کہ یہ کہاں سے آیا ہے اور درمیا ن میں ختم ہو جاتاہے ۔ میں کا فی دیر دیکھتی رہی (اتنی دیر تک کہ ذہن بھی قبول کر ے) پھر آہستہ آہستہ وہ ختم ہو نا شروع ہو گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے دو،پھر ایک رہ گیا، پھر ختم ہوگئے جیسے بارش ہو ۔
اس کے بعد میں نے اپنے بھائی کو دیکھا تو وہ مجھے پریشان ہو کر دیکھ رہا تھا کہ اچانک میں کیو ں چپ ہو کر Still ہو گئی ہو ں اور کیا دیکھ رہی ہو ں ( یعنی یہ صرف مجھے نظر آئے تھے ) اس کے بعد تو ایسا کبھی نہیں ہوا ۔
جنا ت سے سچی ملا قات (معرفت ملک نویداعوان )
کا فی عرصہ پرانی بات ہے میری بھابھی کی دادی اماں جو کہ دائی والا کام کرتی تھیں ۔بہت ملنساراور ہنس مکھ عورت تھی۔ دن کے وقت گھر کے کام اور ( چرخہ ) یعنی سوت کا تتی اور رات کو نفل نما ز پڑھتی، کا فی عبادت گزار تھی۔ کھرے اور ایمان والے لوگ تھے۔ ایک دن کیا ہوا کہ وہ رات کو نماز وغیرہ پڑھ کر سونے لگی تو دروازے پر دستک ہو ئی اور ایک سفید کپڑوں والا شخص اند رآیا انہو ں نے حال پو چھا۔ جب بیٹھنے کو کہا تو وہ پریشان ہو کر بولے کہ اما ں جی مہر بانی فرمائیں ذرا میرے گھر چلیں میری گھر والی کوتکلیف ہے آپ جلدی جلدی میرے ساتھ چلیں ۔ سادے لو گ تھے، بغیر کسی حیل و حجت کے وہ سا تھ چلی گئیں ۔ چلتے چلتے جب وہ لو گ کا فی دور جنگل میں پہنچے تو انکی عورت جو درد ذہ میں مبتلا تھی، بڑی اماں نے ان کا علا ج وغیرہ کیا ۔ اللہ کے کرم سے پہلا بچہ پید اہو ا، پھر دوسرا، پھر تیسرا ۔لیکن وہ بوڑھی اماں حیران تو تب ہو ئیں جب وہ شخص بچو ں کو اٹھا کرراکھ میں (بھوڑتا) یعنی الٹ پلٹ کر کے، پا س ہی آک تھا اس میں پھینکتا جا تا۔ یہ منظر دیکھ کر دا دی اماں پہچان گئی کہ یہ انسان نہیں، جن ذات کے لوگ ہیں اور میں بڑی غلطی کر بیٹھی جو رات گئے اس کے ساتھ آگئی۔ اب وہ جن بھی پہچان گیا کہ بڑی اما ں پریشان ہو گئیں۔ کافی حوصلے دینے لگا کہ ڈرو نہیں آپ نے ہم پر بڑا احسان کیا ہے جو ہم عمر بھر نہیں اتار سکتے ۔ مانگو جو مانگنا ہے۔ لیکن بڑی اما ں کی ایک ہی بات تھی کہ آپ کی مہر بانی، آ پ مجھے گھر پہنچا ئیں ۔اب جن نے کہا کہ آنکھیں بند کرو۔ انہوں نے آنکھیں بند کیں جب آنکھ کھولی تو اپنے کمرے کے اندر تھی ۔ اس جن نے جب دیکھا کہ اما ںجی سوت سے دلچسپی رکھتی ہیں تو خودہی ایک کھبی ان کو دی کہ یہ پا س رکھ لو اور اس کا ذکر کسی سے نہ کر نا۔ انشاءاللہ تمہا را کام بن جا ئے گا وہ جب تک زندہ رہیں ،ان کے کمر ے سے سوت ختم نہ ہو تا تھا ۔ لوگ اور خاص کر عورتیں بہت حیرا ن ہو کر پو چھتیں کہ بڑی اماں کیا بات ہے آخر اتنا سوت آپ کہاں سے لا تی ہیں توآخر کا ر ایک دن انہو ں نے یہ کہا نی انہیں سنا کرمطمئن کر دیا ۔ یہ بالکل سچا وا قعہ اور حقیقت ہے ۔ پہلے والے لو گ سچے اور پر خلو ص ایماندار تھے اور دوسروں کی خدمت کرنا اپنا فرض سمجھتے تھے ۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 321
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں